تحریک پاکستان کے نامور رہنما اور اردو کے مقبول شاعر مولانا فضل الحسن حسرت موہانی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں، ان کی زندگی پر نظر ڈالیں تو پتا چلتا ہے کہ ان کا اصل نام سید فضل الحسن تھا۔ 1875ء میں موہان (یوپی) میں پیدا ہونے والے مولانا حسرت موہانی ایم اے او کالج علی گڑھ کے فارغ التحصیل تھے، انہوں نے سیاسی زندگی کا آغاز دور طالب علمی میں کیا ، گریجویشن کے بعد علی گڑھ ہی سے اردو رسالہ ’ اردوئے معلی ‘ جاری کیا اور انڈین نیشنل کانگریس سے منسلک ہو گئے۔ بعدازاں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا اور آل انڈیا مسلم لیگ سے وابستہ رہے، وہ ایک جرات مند سیاست دان اور صحافی تھے، انہوں نے اپنی سیاست اور صحافت کی وجہ سے کئی مرتبہ قید و بند کی صعوبت برداشت کی، ان کی حق گوئی کے باعث ہندوستان بھر کے سیاسی قائدین بشمول قائد اعظم محمد علی جناحؒ آپ کی بڑی تکریم و تعظیم کرتے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد وہ ہندوستان ہی میں مقیم رہے اور ہندوستان کے مسلمانوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کرتے رہے، وہ ایک خوش گو شاعر بھی تھے اور ان کا دیوان بھی اشاعت پذیر ہو چکا ہے، مولانا حسرت موہانی کا انتقال 13 مئی 1951ء کو لکھنو میں ہوا۔
ہے مشق سخن جاری، چکی کی مشقت بھی اک طرفہ تماشا ہے، حسرت کی طبیعت بھی
0 Comments